Mchoudhary

Add To collaction

تحمّل عشق بقلم ملیحہ چودھری

لاسٹ قسط

••••••••••••••••

"نہیں نہیں بھائی!!!! مجھے پورا کریڈٹ کارڈ دو ابھی کے ابھی" کمر پر ہاتھ ٹکائے کالے رنگ کا خوب ہیوی ایمبرائیڈری والا لہنگا اُس پر فل سلیوز کی بازوں بال کھلے چھوڑے ہوئے تھے مانگ ٹیکہ لگائے وُہ ہلکے سے میکپ میں بھی غضب ڈھا رہی تھی.... اور اب عامر کے روم کے سامنے کھڑی اپنی ڈیمانڈ کر رہی تھی جو اُسکا حق تھا.....

"ہاں ہاں سالے صاحب!! چلو میری بیگم کو پورا کریڈٹ کارڈ تھما دو.." پیچھے سے محسین نے اُسکے ارد گرد بازوں پھیلا کر اپنے قریب کیا اور عامر کو شرارت سے دیکھتے ہوئے بولا.. اُسکے اس طرح ایک دم آ جانے سے باقی کے الفاظ تو جیسے اُسکے منہ میں ہی دب کر رہ گئے تھے وُہ تو اس شخص کی وجہ سے بارات میں بھی نہیں گئی تھی اور یہ شخص یہاں پر بھی پہنچ گیا تھا.....

"یار بیگم!!! میرا اسکین نہ رات میں کرنا جب میں اور تُم ہوگے ابھی فلہال اپنے کام پر دھیان دو..." ہلکے سے جھک کر سرگوشی کی گئی اُسکے اس طرح کرنے پر وُہ سٹپٹا کر رہ گئی تھی جبکہ جیری مسکرا کر رہ گئی تھی.....

"چلو بھئی پہلے میری بیگم کا فیصلہ کرو پھر مسٹر میجر سمعان احمد کی وائف مسز کیپٹن جیرش سمعان احمد کو سنبھالنا اور آئی ایم سیور جیتنا بڑا اوہدا ہوتا ہے اتنی ہی ڈیمانڈ ہائی لیول کی ہوتی سو سمبھل کر رہنا...." آخر میں ایک آنکھ دبا کر عامر کو ڈرایا تھا

"بھائی!! کیوں ڈرا رہا ہے ؟ پہلے ہی ان سب چوڑیلوں کے ٹھوپڑوں کو دیکھ ڈر لگ رہا ہے مجھے" مصنوعی درد سجائے عامر منمنایا تھا اور اُسکے یوں بولنے پر محسین اور باقی سبکا قہقہ بلند تھا....

..................................💓💓💓💓

دو دن بعد »»»

آج جیری اور سمعان کی کمبائنڈ مایو تھی پورا اسٹیج پیلے پھولوں سے سجایا گیا تھا گلاب کی پنکھڑیوں سے اسٹیج تک آنے کا راستہ بنایا ہوا تھا یہ سب ارینجیمنٹ حویلی کی لان میں کیا گیا تھا آج سب ہی عورتیں لڑکیاں پیلے کپڑوں میں تھی جبکہ مرد حضرات سفید کرتا پاجامہ اور ییلو واسکٹ میں تھے گلے میں گرین رنگ کا مفلر ڈالا ہوا تھا سب بے تحاشہ خوش نظر آ رہے تھے ہوتے بھی کیوں نہ آخر کو روہیل خان کی بیٹی سب کی چہیتی کی شادی جو تھی.....

"ارے یار!!! حد ہے یہ بچے بھی نہ" حلیمہ بیگم جلدی جلدی میں کچن سے رسم کی تھال لانا بھول گئی تھی جبکہ اِدھر اُدھر نظر دوڑائی تو بچوں کے نام پر وہاں ایک پنچھی بھی نہیں تھا 😂😂 "اب مجھے ہی جانا پڑے گا " حلیمہ بیگم ابھی پلٹی تھی کہ شایان مل گیا "کیا ہوا ماما کچھ پریشان لگ رہی ہے آپ سب ٹھیک تو ہے نہ؟ شایان نے اپنی ماما کو جب پریشان دیکھا تو پوچھ بیٹھا.....

"ہاں بیٹا!! سب ٹھیک ہے بسس میں کچن سے رسم کی تھال لانا بھول گئی ایک کام کرو کچن میں سے مجھے لا کر دو مہمان آنے والے ہے پھر" اوکے ماما!!! وہ وہاں سے چلا گیا تھا جبکہ حلیمہ بیگم سارہ بیگم کے پاس جانے کے لیے آگے بڑھ گئی تھی ....

تھوڑی ہی دیر بعد پورا لان مہمانوں سے کھچا کھچ بھر گیا تھا ہلکی ہلکی موسیقی کی آواز ماحول کو مزید خوشگوار بنا رہی تھی سمعان کب سے جھولے پر بیٹھا ہوا تھا پیلے کرتا پاجامہ اور اس پر گرین واسکٹ پہنے بالوں کو جیلی سے سیٹ کیے ہلکی ہلکی کلون کی خوشبوں سے وُہ بلاشبہ بہت حسین لگ رہا تھا......

بار بار اُسکی نگاہ لاؤنج کے گیٹ کی جانب اٹھ رہی تھی لیکن وہاں کوئی بھی نہیں تھا اُسکی بےصبری دیکھنے لائق تھی... " ویسے اتنی بےصبری اچھی بات نہیں کیونکہ بہنوئی صاحب!! پھر رونا بھی اُس زیادہ پڑتا ہے" دانتوں کی نمائش کرتے ہوئے محسین خان نے جیسے سمعان کی خوشفہمیوں پر پانی پھیردیا تھا اور سمعان کا تو حلق تک کڑوا ہو گیا تھا اُسکی شکل دیکھ کر ہی " تُو مانے گا نہیں نہ!!!! چبا چبا کر بولا گیا ساتھ ہی ساتھ گھوری سے بھی نوازا گیا تھا........

"نن نا نہیں!! اُسنے بھی ڈھیٹ بن کر جواب دیا "کیا چاہتا ہے تُو مجھ سے؟ چبا چبا کر پوچھا گیا... "کچھ زیادہ نہیں بسس میری پوسٹنگ بڑھا دیں اور مجھے اپنا کریڈٹ کارڈ دے۔دیں اور بسس ایک بڑے سے ہوٹل میں ڈنر کر دیں کچھ زیادہ خرچہ نہیں ہوگا کچھ بیس پچیس لاکھ کا خرچہ ہوگا بسس اتنا سہ..😂😂😂😂😂😂 اُسکی لمبی چوڑی ڈیمانڈ سن کر سمعان کا کچھ یہ حال تھا😓😳😳 "ابے او منہوس وُہ کون سا منہوس وقت تھا جب میری بیگم نے تُجھے بھائی کے اوہدے پر فائز کیا تھا ہائے رے میری روح قسمت ہی پھوٹ گئی 😆😆😆😆 اُسکا انداز اور محسین کا چھپڑ پھاڑ کر دانت پھاڑ پھاڑ کر ہنسنا 😆😆😆🤣🤣🤣😆😂 "لے کریڈٹ کارڈ اور باقی کا کام بھی ہو جائے گا اور اب مجھے تین دن تک شکل بھی نہیں دکھانا.." اُسنے کریڈٹ کارڈ تھما دیے تھے اور محسین وہاں سے دانتوں کی نمائش کرتے ہوئے کچھ بڑ بڑایا تھا " بیٹا اپنی تو اپنی بہن کی بھی شکل نہیں دیکھے گا تو رُک ذرا" 😉😉😉😉😜

لان کی لائٹیں کچھ دیر کو آف ہوئی اور پھر آن ہوئی سمعان نے دیکھا کہ اُس جھولے پر ایک پیلے رنگ کا بہت بھاری بھرکم پردہ لگا دیا گیا تھا یعنی کہ اُسکے اور جیری کے درمیان پردہ کر دیا گیا تھا اسکو غصّہ تو بہت آیا لیکن بعد۔ پرسوچتے ہوئے وُہ صبر کرتے بیٹھ گیا تھا۔۔۔۔

گلاب کی پنکھڑیوں پر لمبے گھونگھٹ میں پیلے رنگ کی شرارہ کرتی پہنے بالوں کی چوٹیاں بنا کر ایک طرف آگے کو ڈالے ہلکی سی جویلری میں اور ہلکے ہی میکپ میں وُہ بہت پیاری لگ رہی تھی.... سمعان کا دل ایک دم سے اُسکے چہرے کو دیکھنے کو مچلا تھا لیکن بیچارہ وُہ صبر کے گھونٹ پی کر بیٹھ گیا تھا... اور اُسکی حالت سے محسین لطف اندوز ہو رہا تھا....

رسم شروع کی گئی باری باری سب نے اُن دونوں کو ہلدی لگائی پھر رسم کے بات سنگیت کا دور شروع ہوا تو ساری لڑکیاں ڈھولکی کو لے کر بیٹھ گئی بی سب نے خوب گانوں کی ٹانگ ہاتھ پیر سب توڑ توڑ کر خوب موج مستی کی تھی رات کے دو بز گئے تھے لیکن ابکی آنکھوں سے نیند بہت دور تھی اور سمعان کا دل کر رہا تھا یہی ڈھولکی اٹھا کر ان سب کے سر پر دیں مارے اور جیری کو کہی دور لے جائے پر ہائے بچارہ بز سوچ ہی سکتا تھا..... اللہ اللہ کر کے کسی کو اُس پر رحم آیا اور وُہ اسماء بیگم " سارہ!!! جاؤ جیری کو کمرے میں چھوڑ آؤ اور تُم سب بھی اب سو جاؤ کل صبح پھر پارلر بھی جانا ہے بہت کام ہے چلو شاباش جلدی اٹھو اور اپنے اپنے کمرے میں پہنچو" جیری کو کے کر سارہ کمرے میں چھوڑ آئی سب اپنے اپنے کمرے میں چکے گئے تھے تو جیسے ہی نظروں سے بچ کر سمعان نے جیری کے کمرے میں جانا چاہا کہ محسین کو پہریداری پر پایا تھا وہ بیچارہ بسس دانت پیس کر رہ گیا تھا اور جا کر غصے سے دروازہ لوک کر لیا تھا........😂😂😂😂

ہائے محسین کیا پہريداری کر رہا ہے 🤣😆😆

______________________________________

بارات آ چکی تھی شادی ہال اپنی آب و تاب سے چمک رہا تھا جیری کو پارلر سے لانے شایان گیا ہوا تھا جبکہ محسین ہال کر سمعان کا خون جلا رہا تھا گولڈن شیروانی پر میروں پگڑی باندھے وُہ وہاں۔ پرموجود ہر شخص کو اپنی طرف متوجہ۔ کر رہا تھا...

جیری۔ نے جیسے ہی ہال میں قدم رکھا ساری لائٹیں آف ہو گئی تھی ایک درمیان سفید گھومتی ہوئی لائٹ پر ٹھہری مہرون رنگ کا خوب بھاری لہنگا فل برائڈل میکپ میں اُس پر خوب ٹوٹ کر روپ آیا تھا سمعان اُس تک چلتا ہوا آیا تھا ایک ٹک جیری کو نہارتا رہا تھا تین کیٰہر دن بعد آج وُہ اُسکی شکل دیکھ رہا تھا ورنہ محسین نے تو جیسے قسم کھائی ہوئی تھی شام نے اُسکا ہاتھ تھام کر اسکو اپنے ساتھ لگائے اسٹیج تک لایا اسکو بیٹھا کر خود اُسکے برابر میں بیٹھ گیا تھا نکاح چونکہ پہلے گی ہو چکا تھا اب کھانے کا دور چلا اُسکے بعد دودھ پلائی رسم پر بہت جدّو جہد ہوئی باقی کے رسومات ہونے بعد سبکی نہ نہ ہونے کے بعد بھی سمعان جیری کو کے کر وہاں سے نکل آیا تھا اور پیچھے سب بسس مسکرا کر رہ گئے تھے .....

گاڑی پکھیل جھیل کے حدود میں رکی تھی سمعان نے گاڑی سے اُتر کر جیری کے جانب کا گیٹ کھولا تھا اور پھر اُسکی طرف اپنا ہاتھ بڑھایا جسکو جیری نے خوشی اور حیا سے تھام لیا تھا اور گاڑی سے باہر نکل گئی دھیرے دھیرے دوں ہمقدم چل رہے تھے شام جیری کو دیکھ رہا تھا جبکہ جیری سامنے دیکھ رہی تھی ..

جھیل کے کنارے سفید اور میرون تھیم میں ڈیٹ کی جگہ اتنی خوبصورتی سے سجائے گئی تھی بہت اعلیٰ ہر طرف گلاب کی خوشبؤں کینڈل لائٹ ڈنر کا انتظام جگنوؤں کی جگمگاہٹ اُسکا انگ انگ خوش تھا اپنے رب کا جیتنا شکر ادا کرتی اتنا کم تھا چیئر کے پاس پہنچ کر جیری کو کرسی پر بٹھایا اور خود اُسکے سامنے ہی بیٹھ گیا اور اُسکے ہاتھ میں ڈآئمنڈ رنگ پہنائی گئی تھی....

"جیری!!!!! مدہوشی میں پُکارا گیا " 

"جی!! حیا سے پلکے جھکا کر ایک لفظی جواب دیا گیا...

"کیا میرے ساتھ پوری زندگی کے سفر میں ساتھ دو گی ؟ کیا مجھے میرے بابا کو سنبھالو گی کیا تُم میری زندگی کی ملکہ بنو گی ؟ بہت ہی شدّت سے جزباتوں میں لپٹے آنکھوں سے محبّت کو موتیوں میں پہنوئے اُس سے پوچھ رہا تھا.......

"ہاں میں ساری زندگی ہر سکھ دکھ میں آپکا ساتھ چاہتی ہوں اور ہمیشہ آپکے ساتھ ہی رہنا چاہوں گی کیونکہ آئی نیڈ یو آئی وانٹ یو اینڈ آئی لو یو شام وُہ ایک دم اُسکے سینے سے جا لگی تھی یوں اُن دونوں نے اپنی زندگی کی شروعات بہت ہی خوشگوار انداز میں اعتماد میں محبّت میں ایک دوسرے کے ساتھ گزارنے کے خواہش کی تھی اور الحمدللہ!!!!!

______________________________________

جب وہ دونوں فجر کے قریب گھر پہنچے تو اُن دونوں کا استقبال گلاب کی خوشبو نے کیا تھا سامنے لاؤنج میں جیسے ہی سمعان نے قدم رکھا اپنی ماما کا سلائڈ میں فوٹو چلتے دیکھے سب مسکراتی نظروں سے سمعان کو دیکھ رہے تھے.. اور وُہ بھی اُنکو دیکھ رہا تھا لیکن اجنبی پن سے سمجھ ہی نہیں آیا کہ یہ کیا ہو رہا ہے ؟ 

"میرا شہزادہ!! امتیاز صاحب نے آگے بڑھ کر گلے سے لگایا باری باری سبنے ایسا ہی کیا لیکن بتایا کسی نے نہیں تھا کہ آخر بات کیا ہے ؟ جب محسین نے اُسکی گلے لگایا تو بولا " یار تُو میری پھوپو کا بیٹا ہے مجھے نہیں پتہ تھا ورنہ اور زیادہ تنگ کرتا تُجھے..." ہنستے ہوئے کہا گیا تھا جبکہ شام جھٹکے سے دور ہوا تھا اور اپنے بابا کی طرف دیکھا....." ہاں بیٹا!!! تُم فردوس امتیاز خان کے بیٹے ہو یعنی امتیاز صاحب آپکے نانا جان!!!!! میں مجبور تھا لیکن جیری جانتی تھی اور ہلدی کی رات کو اسنے ہی یہ سب یعنی سرپرآئیسیڈ کرنے کو کہا تھا ...... ابکی بار شام نے حیران نظروں سے جیری کی طرف دیکھا جیسے پوچھ رہا ہو کہ "جان!!! تُم بھی ان سب میں شامل تھی اور مجھے پتہ بھی نہیں لگنے دیا...

"ہپپی برتھڈے ٹو یو شام!!!!! ہر طرف اُسکے برٹھڈے کی وش گونج اٹھی تھی اور وہ سرشار سے اپنے ان اپنوں کے درمیان خوش تھا بہت ... تھینک یو تھنک یو سو مچ.... پھر کیک کٹ کیا گیا اُسکے بعد سبکو سرو کیا گیا اور یہ پل بھی حسین یادوں میں قید کر لیا گیا.....😍😍

آج ایک خوشی نے اسکو سارے رشتے دے دیے تھے ماں کا بھی باپ کا بھی اور باقی سب رشتے اللّٰہ نے اسکو لوٹا دیئے تھے اور وہ وہی سجدہ ریزہ ہو گیا تھا بے شک اللہ کا شکر کرنا ہر حالت میں ہم پت فرض ہے ..... وہ جسے چاہے لے کر آزما لیں جسے چاہے دے کر آزما لیں اور اُن دونوں کو اللہ نے ہے حالت میں آزمایا تھا اور اب اُنکی خوشیاں اُنکے منتظر کھڑی مسکرا رہی تھی ..........

"فیملی فوٹو !!! محسین نے یہ بولتے ہی جلدی سے جو جیسے بھی کھڑا تھا ایک فیملی فوٹو لی تھی اسی میں خوشی کے پل اُسکی یادیں قید کر لی گئی تھی......😍😍😍😍😍

تاروں کو محبّت امبر سے 
پھولوں کو محبّت شبنم سے
جیسے دل کو محبّت دل بر سے 
ہمیں ایسی محبّت ہے تُم سے 

(تحمّل عشق )
°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°°
ختم شد


   1
0 Comments